خوش رہنا مشکل تو نہیں
رپورٹ:
کہا جاتا ہے کہ دنیا میں سب سے امیرشخص وہ ہے جو معمولی باتوں پر خوش ہو تا ہے۔تاہم آج انسان نے اپنی خوشیوں کا دائرہ کا رخواہشات تک ہی محدود کر لیا ہے۔ایسے میں وہ اپنے ارد گرد خوش رہنے کی بے شمار وجوہات کو نظر انداز کر تا ہے ۔اور ہمیشہ اس چیز کے پیچھے بھا گتا ہے جو اس کے پاس نہیں لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ دنیا میں کسی شخص کے پاس ہر وہ چیز موجود ہو جس کی وہ خواہش کرے یا پھر کیا کوئی خواہش آخری بھی ہو سکتی ہے؟ دوسری طرف یہ بھی سچ ہے کہ اگر ہم اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگنے کی بجائے ہر حال میں خوش رہنا سیکھ لیں تو ان کے24 گھنٹے بھی کم ہیں لیکن اگر کسی خواہش کو ہی زندگی کا مقصد بنا لیا جائے تو احساس ہی نہیں ہو تا کہ اس خواہش کے پیچھے بھاگتے ہوئے کب ہمارے چہرے کی ہنسی غائب ہوگئی؟
آخر خوشی ہے کیا یا خوش رہنے اور خوشیاں بانٹنے کے طریقے کیا ہیں ؟کلینیکل سائیکالو جسٹ حنا حق کہتی ہیں ‘وہ چیز جس سے آپ کو اچھا محسوس ہو آپ کے اندر پا زینو انرجیPositive Energ)پیدا ہو آپ خود کو چست محسوس کریں اور کام کرنے کا دل چا ہے تو یہ احساس خوشی رہنا ایک اہم انسانی رویہ جوروز مرہ معمولات زندگی پر اثرانداز ہو تا ہے۔ویسے بھی کہا جا تا ہے کہ خوشیوں کو تقسیم نہیں بلکہ ضرب دی جا تی ہے جس سے خوشیوں میں اضافہ ہو تا ہے اور خوش رہنے والا شخص ہی خوشیوں کو ضرب دے سکتا ہے۔
خواہشات اور خوشیاں :
ایسا بھی ضروری نہیں کہ خوش رہنے کے لئے آپ کے پاس سب کچھ موجود ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کی دی گئی نعمتوں کا شمار کر کے بھی خوش رہا جا سکتا ہے۔ممکن ہے آج آپ کے پاس جو کچھ ہے کو ئی دوسراان نعمتوں سے محروم ہو ۔کیا خوش ہو نے کے لئے یہ احساس کا فی نہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر کتنا احسان ہے کہ اس نے آپ کو جن نعمتوں سے نوازا ہے بہت سے لوگ ان کے حصول کی دعا ئیں کر تے ہیں ۔یہ درست ہے کہ دنیا میں کو ئی انسان ایسا نہیں جس کی کوئی خواہش نہ ہو مشلأٴ آج آپ چاہتی ہیں کہ کلاس میں نمایاں پوزیشن حاصل کریں یا آپ کسی ٹاپ یو نیورسٹی میں داخلہ لینے کی خواہش مند ہیں ۔جب یہ خواہشات پوری ہو جائیں گی تو پھر آپ چاہیں گی کہ کسی اعلیٰ عہد ے پرفائز ہو جائیں شادی کے لئے کوئی اچھا رشتہ مل جا ئے یوں ایک کے بعد ایک خواہش بے چین کئے رکھتی ہے۔لہٰذ امیرامشورہ ہے کہ کسی بھی خواہش کو جنون نہ بنائیں اور زندگی کی خوشیاں کسی ایک خواہش پر قربان نہ ہونے دیں ۔اگر آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ دنیامیں خوش رہنا ہی سب سے آسان کا م ہے کیونکہ مسکرانے میں پیسے بھی خرچ نہیں ہو تے لہٰذا خواہشات اور خوشیوں کی اہمیت کو سمجھیں اور حقیقت پسندی سے اپنی تر جیحات کا تعین کریں ۔
ہم خوش کیوں نہیں رہتے ؟
1۔ہم نے خود کو مشین کی طرح کام کرنے کا عادی بنالیاہے۔بہترسے بہتر کا احصول انسان کو مسلسل بے چین اور اداس رکھتا ہے۔انسان کو خواہشات کی تکمیل کے علاوہ خوش ہو نے کی دوسری کوئی وجہ دکھائی ہی نہیں دیتی اور غیر محسوس کن طر یقے سے اپنی خواہشات کے جال میں پھنستا چلا جا تا ہے۔
2۔آج کے ترقی یا فتہ دورمیں ہر فرد خود اپنی ذات میں سمٹتا جا رہا ہے۔اب ہم ایک دستر خوان پرمل بیٹھ کر کھانا کھانے کی خوشی سے بھی محروم ہو گئے ہیں ۔
3۔آپ نے دیکھا ہو گا کہ نہ صرف نوجوان بلکہ بڑی عمر کی خواتین اور مرد بھی جب کسی تقریب میں جاتے ہیں ۔ تو سارا وقت تصویریں بنانے میں ہی صرف کر دیتے۔لوگوں سے ملنے جلنے اور اس تقریب سے لطف انداز ہو نے کی کو شش ہی نہیں کرتے اس قسم کے لوگ جلد ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
4۔ہمیشہ خودسے برتر شخص کو حسرت سے دیکھنا اور اپنی چیزوں کو کتر سمجھنا بھی اداسی کا باعث بنتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اسی مادہ پرستی کی وجہ سے مایوسی بڑھ رہی ہے اور مسکراہٹیں ختم ہو تی جا رہی ہیں اس لئے ہمیشہ موجود نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں ۔بڑے بوڑھے بھی یہی کہتے ہیں ۔ کہ اپنے آپ سے نیچے دیکھنا چا ہیے اوپر نہیں چنانچہ اپنی محرومیوں پر دکھی ہو نے کی بجائے اپنی نعمتوں کا شمار کریں ۔
خوش کیسے رہا جائے؟
1۔دوسروں کی غلطیوں کو جلد معاف کرنے کی عادت اپنا ئیں ۔
2۔ہمیشہ مثبت سو چیں اور کوئی مسئلہ در پیش ہو تو سب سے پہلے اس کے روشن پہلوؤں پر غور کریں۔
3۔اپنے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنائیں ۔
4۔ہمیشہ پر ٌ امید رہیں اگر کبھی مقصدمیں ناکامی ہو تو سمجھ لیں کہ اسی میں آپ کے لئے بہتری ہو گی ورنہ اللہ اپنے بندوں کو ہر گزدکھ میں مبتلا نہیں کرتا ۔
5۔اگر کوئی اچھا لباس پہنے تو یہ نہ سوچیں کہ آپ کے پاس ایساکیوں نہیں ؟بلکہ پہننے والے کی تعریف کریں۔
6۔آفس میں اگر دن بھر مصروفیت کے بعد 5منٹ کا وقفہ بھی ملے تو اسے بھر پورانداز میں سیلبر یٹ Celebrate کریں ۔
7۔جب کوئی مدد کے لئے آپ کے پاس آئے یا آپ سے مشورہ مانگے تو نیک نیتی سے صحیح مشورہ دیں اور اگر ممکن ہو تو اس کی مدد بھی ضرور کریں۔
8۔مذہب کو اپنے لائف سٹائل کا حصہ بنائیں ۔آپ کی زندگی سے مایوسی نکل جائے گی۔
9۔رات کو سونے سے پہلے یاد کریں کہ آپ نے دن بھر کون سا اچھا کام کیا جس سے کسی کو خوشی ملی۔
10۔اپنی غلطیوں پر پچھتانے کی بجائے انہیں سد ھارنے کی کوشش کریں اور نئے عزم سے آگے بڑھنے کے پلان (Plan) بنائیں ۔
11۔آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر مسکرائیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں اس نے آپ کو صحت مند جسمانی اعضاء سے نوازا۔ورنہ تو دنیا میں ایسے کئی لوگ موجود ہیں جو کسی ذہنی یا جسمانی معذوری میں مبتلا ہیں ۔
12۔اپنے پسند یدہ مشاغل کے لئے وقت نکالیں۔
13۔ان لوگوں سے ملیں جو آپ کے لئے خوشی کا باعث ہوں اور آپ کو ان سے پازیٹیوانرجی ملے۔
14۔کسی فرینڈ یا کو لیگ کی کامیابی پر افسردہ ہونے کی بجائے خوش ہوں ۔
15۔آپ کے بچے نے کلاس میں نمایاں کار کردگی دکھائی ہے تو اسے ضرور سراہیں اور سیلبریٹ کریں۔
16۔ایسی خواہشات کے پیچھے نہ بھاگیں جو آپ کے لئے عارضی خوشیوں کا باعث ہوں ۔
17۔جب اپنی محرومیوں کا خیال آئے تو ایک کا غذپر اپنے پاس موجود نعمتیں لکھیں ارو دیکھیں کہ آپ کے پاس جو کچھ ہے وہ آپ کے اردگرد کتنے لوگوں کے پاس نہیں۔
خوشیوں کوتلاش نہیں تخلیق کیا جاتا ہے:
خوشی ذہنی کیفت کا نام ہے اور میں سمجھتا ہوں خوشی کو تلاش نہیں کیا جاتا بلکہ تخلیق کیا جاتا ہے۔ہمیں خوشیوں کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ ساچناچاہیے کہ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں کو کیسے خوبصورت اوریاد گار بنایا جا سکتا ہے؟ اگر آپ کے پاس اچھا موبائل ہے تو یہی خوشی ہے ۔اپنی نعمتوں کو اس طرح گنیں جیسے بچہ اپنے سامنے کھلونوں کا ڈھیر لگا کر خوش ہو تاہے۔میں بھیایسا ہی کرتا ہوں اور بینائی نہ ہونے کا غم منانے کی بجائے ہمیشہ اپنی نعمتوں کے بارے میں سوچتاہوں اور اس پر خوش ہو جاتا ہوں جو اللہ نے مجھے عطا کیا ہے۔دراصل ہم نے خوشیوں کو اپنی سوچ کی طرح محدود کر دیا ہے۔ ہمیں لگتا ہے خوشی منالی اور موقع ہو تو خوش ہونا چاہیے یعنی عید یا سالگرہ کا موقع آیا تو سال بھر خواہشات کی تکمیل میں مارے مارے پھرتے رہے ایسے لوگوں کو خوش رہنے کے موقع کم ہی ملتے ہیں ۔ویسے بھی اگر آپ حال میں رہنا سیکھ لیں تو زندگی میں پچھتا وے اور مستقبل کے اندیشے ختم ہوجاتے ہیں اور سونے کے لئے نیند کی گولی نہیں کھانی پڑتی پھر دھول اڑاتی ٹھنڈی ہوا بھی اچھی لگتی ہے بچے کے رونے کی آواز پر غصہ نہیں آتااور ٹریفک کا شور بھی بیزاری کا باعث نہیں بنتا۔
خوشیاں تلاش کریں:
دنیا میں صرف وہی لوگ خوش رہ سکتے ہیں جو خوش رہنا چاہتے ہیں۔دراصل انسان اپنی سوچوں میں یوں گم رہتا ہے۔ کہ اپنے اردگرد خوشیوں کو دیکھ ہی نہیں پا تا۔آپ نے دیکھا ہو گاروتے ہوئے بچے کے ہاتھ میں کوئی چیز تھمادی جائے تو وہ فورأٴ ہنسنے لگتا ہے اور اس سے کھیلنا شروع کر دیتا ہے۔بڑوں کی مثال بھی ایسی ہی ہے کہ اگر دکھ یاپریشانی میں اپنی توجہ کسی دوسری چیز کی طرف لگالیں تو مزاج میں کوشگوار تبدیلی آئے گی۔
میوزک بھی موڈپراثرانداز ہوتا ہے؟
اپنا من پسند میوزک سننا تو سبھی کو اچھا لگتاہے لیکن یہ موڈکو آن آف کرنے میں بھی کافی حد تک اثراندازہوتا ہے۔ آپ نے محسوس کیاہو گاکہ کبھی آپ بہت خوشگوار مومیں ہوتی ہیں مگر سافٹ میوزک (Soft Music) سننے کے بعدخود کو بوجھل سا محسوس کرنے لگتی ہیں۔اسی طرح فاسٹ میوزک Fast Music))آپ کو ایکدم ایکٹیو بنا دیتا ہے۔یعنی اگر آپ کا موڈ خراب ہے یا آپ کسی وجہ سے افسر دہ ہیں تو اپنے جذبات کی ترجمانی کرتا ہوا دھیما اور افسردہ میوزک ہر گز نہ سنیں۔
Post a Comment